ادب اور آزادیِ اظہارِ رائے
ایک سمندر، ایک آواز، ایک آئینہ
ادب کیا ہے؟
ادب کوئی خشک کتابوں کا ڈھیر نہیں! یہ وہ سمندر ہے جو معاشرے کے درد، خواب، اور سچ کو اپنے اندر سمو لیتا ہے۔ یہ وہ آواز ہے جو ظلم کے منہ پر طمانچہ مارتی ہے۔ یہ وہ آئینہ ہے جو معاشرے کی اصلیت کو عریاں کرتا ہے۔ لیکن جب اس سمندر پر بند باندھ دیے جائیں، جب اس آواز کو دبایا جائے، جب اس آئینے پر گرد پڑ جائے، یا اس چراغ کو بجھانے کی کوشش ہو، تو کیا ہوتا ہے؟ ادب پر حدود لگانا اس کی روح کو قید کرنا ہے۔
یہ بلاگ اسی بات کا جواب ہے کہ کیا ایسے سمندر، چراغ، آئینے، یا ایسی آواز پر کوئی حد ہونی چاہیے۔ یہ بلاگ اس آزادی کے بارے میں ہے جو ادب کو سانس دیتی ہے۔ ہم بات کریں گے کہ کیوں ادب پر کوئی حد نہیں ہونی چاہیے، کیوں حدود معاشرے کی روح کو کھوکھلا کرتی ہیں، اور کیوں حساس موضوعات پر دلیل کے ساتھ بات کرنا ضروری ہے۔ تیار ہو؟
چلو، دل سے دل تک کا سفر کریں! اور ہاں، بھول جاؤ کہ میں کون ہوں، سمجھو تم خود کو پڑھ رہے ہو۔
1 Comments
I really appreciate you