عید کا چاند اور لٹریچر کا جادو

عید کا چاند اور لٹریچر کا جادو: شاعری، کہانیاں، اور ایک سوال

اردو ادب میں عید کے رنگ: شاعری اور کہانیوں کے ذریعے تہوار کی خوبصورتی اور جذبات کا جائزہ۔

عید کا چاند جب آسمان پر چمکتا ہے، تو زمین پر خوشیوں کا میلہ سج جاتا ہے۔ مہندی کی خوشبو، ہر طرف شور و غل، اور کپڑوں کی چمک — یہ سب عید الفطر سے پہلے چاند رات کے جادوئی لمحات ہیں جو میں نے آج بھی محسوس کیے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ان جذبات کو لفظوں میں سمیٹنے کا سب سے پرانا اور خوبصورت ذریعہ ادب ہے؟ شاعری اور کہانیوں نے صدیوں سے عید کے رنگوں کو محفوظ کیا ہے۔ اردو شاعری میں عید کے چاند اور اس کے ساتھ وابستہ جذبات کو مختلف شعراء نے اپنے منفرد انداز میں بیان کیا ہے۔ آج، جب 31 مارچ 2025 کو عید کا چاند ہمارے سروں پر چمکا، تو ماحول میں ایک عجیب سی خوشی چھا گئی۔ آئیے، ہم اس ادبی خزانے کی سیر کریں اور کچھ ایسی باتیں کریں جو شاید آپ کے لیے نئی ہوں۔

عید اور شاعری کا رشتہ

اردو شاعری میں عید کا ذکر کثرت سے ملتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ زیادہ تر شعراء عید کے موقع پر بھی اداسی کو اپنے لفظوں میں سمیٹتے ہیں۔

مصطفیٰ زیدی کی نظم "کراہتے ہوئے دل"

کسی کے قدموں میں سورج کا سر جھکا بھی تو کیا

ہوا ہی کیا جو یہ چھوٹی سی کائنات ملی؟

مرے وجود کی گہری خموش ویرانی

تمہیں یہاں کے اندھیرے کا علم کیا ہوگا

تمہیں تو صرف مقدر سے چاند رات ملی

خیر، میرا مقصد آپ کو غمگین کرنا نہیں، بلکہ اس خوشی کے لمحے کو کسی خوشگوار نظم سے دوبالا کرنا ہے۔ ویسے، زیادہ تر شاعر عید کو دیکھ کر بھی غمگین ہی نظر آتے ہیں۔ خدا جانے، اکثر شاعر اداس نہ بھی ہوں تو اداس ہی رہتے ہیں۔ شاید اس کی وجہ ان کی گہری سوچ ہو۔ میں خود بھی ایک شاعر ہوں، اور یہ بات میں نے خود پر محسوس کی ہے۔

معروف رائے بریلوی کی نظم

یہ ان دنوں کی بات ہے

کہ جب وہ چاند رات میں

برائے فکر شاعری

جو چھت پہ جا کے بیٹھتی

تو ماہتاب سے

ستارے

سارے جا کے پوچھتے

یہ شاعرہ ہے

یا کوئی

غزل

اداس اداس ہے

یہ ان دنوں کی بات ہے

وصی شاہ کی غزل "چاند رات"

میں ہوں ترا خیال ہے اور چاند رات ہے

دل درد سے نڈھال ہے اور چاند رات ہے

آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں

کاندھوں پہ غم کی شال ہے اور چاند رات ہے

دل توڑ کے خموش نظاروں کا کیا ملا

شبنم کا یہ سوال ہے اور چاند رات ہے

پھر تتلیاں سی اڑنے لگیں دشت خواب میں

پھر خواہش وصال ہے اور چاند رات ہے

کیمپس کی نہر پر ہے ترا ہاتھ ہاتھ میں

موسم بھی لا زوال ہے اور چاند رات ہے

ہر اک کلی نے اوڑھ لیا ماتمی لباس

ہر پھول پر ملال ہے اور چاند رات ہے

میری تو پور پور میں خوشبو سی بس گئی

اس پر ترا خیال ہے اور چاند رات ہے

چھلکا سا پڑ رہا ہے وصیؔ وحشتوں کا رنگ

ہر چیز پہ زوال ہے اور چاند رات ہے

پھر سے غلطی ہو گئی، آپ کو اداس کر دیا۔ میں کیا کروں؟ شاعر چاند رات کے خوبصورت چاند کو دیکھ کر بھی کوئی خوشگوار غزل نہیں کہتے، بلکہ غم میں ہی ڈوبے رہتے ہیں۔ میرے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے، کیونکہ میں بھی ایک شاعر ہوں۔ خوشی کے اشعار بہت کم لکھتا ہوں۔ غم تو ہے، لیکن اسے بتانے کے لیے نہیں۔ شاید جو میرے لیے غم ہے، وہ آپ کے لیے غم نہ ہو۔ خیر، اسے چھوڑیں، ہم اپنے عنوان پر ہی رہتے ہیں جو کہ عید اور شاعری کا رشتہ ہے۔

ادریس آزاد کا شعر

عید کا چاند تم نے دیکھ لیا

چاند کی عید ہو گئی ہوگی

اکبر الہ آبادی کی غزل

گلے لگائیں کریں تم کو پیار عید کے دن

ادھر تو آؤ مرے گلعذار عید کے دن

غضب کا حسن ہے آرائشیں قیامت کی

عیاں ہے قدرت پروردگار عید کے دن

سنبھل سکی نہ طبیعت کسی طرح میری

رہا نہ دل پہ مجھے اختیار عید کے دن

وہ سال بھر سے کدورت بھری جو تھی دل میں

وہ دور ہو گئی بس ایک بار عید کے دن

لگا لیا انہیں سینہ سے جوش الفت میں

غرض کہ آ ہی گیا مجھ کو پیار عید کے دن

کہیں ہے نغمۂ بلبل کہیں ہے خندۂ گل

عیاں ہے جوش شباب بہار عید کے دن

سویاں دودھ شکر میوہ سب مہیا ہے

مگر یہ سب ہے مجھے ناگوار عید کے دن

ملے اگر لب شیریں کا تیرے اک بوسہ

تو لطف ہو مجھے البتہ یار عید کے دن

اس غزل میں شاعر کا مزاج کچھ اچھا تھا، اور اس نے بتایا کہ عید کے دن نفرتیں کس طرح دور ہو جاتی ہیں۔

کہانیوں میں عید کی جھلک

مائل خیرآبادی کی "عید کا جوڑا"

1963ء کی دہائی میں لکھی گئی یہ کہانی گو کہ مختصر ہے، لیکن ایک غریب لڑکے کی عید کے لیے کپڑوں کی خواہش کو بڑے خوبصورت انداز میں بیان کرتی ہے۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ عید ہر طبقے کے لیے مختلف معنی رکھتی ہے۔ پڑھیں

پریم چند کی "عیدگاہ"

اس کہانی میں ایک یتیم بچے، حامد، کی اپنی دادی کے لیے تحفے کی قربانی دکھائی گئی ہے۔ یہ کہانی آج بھی اردو ادب میں ایک شاہکار کی حیثیت رکھتی ہے۔ پڑھیں

لٹریچر کا جادو: خوشی یا سوچ؟

اب ایک سوال — کیا لٹریچر عید کی خوشی کو بڑھاتا ہے، یا ہمیں سوچنے پر مجبور کرتا ہے؟ شاعروں کے اشعار دل کو جھنجھوڑتے ہیں اور بعض اوقات بے وجہ اداسی کو جنم دیتے ہیں، جبکہ ادیبوں کی کہانیاں غربت اور قربانی کے بارے میں سوچنے کی دعوت دیتی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لٹریچر صدیوں سے تہواروں کو محفوظ کرتا آیا ہے — چاہے وہ اٹھارہویں صدی کے میر ہوں یا بیسویں صدی کے فیض۔ تو آپ کیا کہتے ہیں؟ کیا عید پر شاعری کا مزہ لیتے ہیں، یا کہانیوں سے سبق سیکھتے ہیں؟

عید 2025 کے لیے لٹریچر کی دعوت

اس عید پر لٹریچر کو اپنا دوست بنائیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ دیوانِ غالب اب بھی دنیا بھر میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والے اردو مجموعوں میں سے ایک ہے؟ تو چائے کا کپ لیں اور اس کے چند صفحات پلٹیں۔ یا خاندان کے ساتھ بیٹھ کر "عیدگاہ" پڑھیں — یہ کہانی بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے ہے۔ اپنی عید کی یادیں قلمبند کریں، شاید آپ کا لکھا ہوا کل کوئی مشہور افسانہ بن جائے۔ عید کی شاعری کی محفل سجائیں، یا بچوں کو کوئی کہانی سنائیں — یہ لمحات تاریخ کا حصہ بن سکتے ہیں۔

ایک مزے دار سوال

اگر آپ عید پر غالب، فیض، یا منٹو میں سے کسی ایک سے مل سکتے، تو کسے چنیں گے اور کیوں؟ یا پھر بس چپکے سے ان کے اشعار اور کہانیاں پڑھنا پسند کریں گے؟


واٹس ایپ اور اباؤٹ بٹن About Us